#نذیریات38
.........غزل. .........
چھالے ہی چھالے ہیں جو میرے پاؤں میں
ان کی شناسائی ہے بہت صحراؤں میں
شام ہوئی لوٹے نہ پرندے گھر اپنے
رخنہ پڑجائے نہ نہیں آشاؤں میں
چھوٹوں سے شفقت ہے بڑوں کی عزت ہے
اب بھی یہ منظر ہے میرے گاؤں میں
روح جگادے ایسا سوز و ساز کہاں
سوزِ اذاں باقی نہ رہا ملاؤں میں
ماں اور باپ سکوں کے ٹھنڈے بادل ہیں
بیٹھ کبھی تو ان کی گھنیری چھاؤں میں
ڈھوڈھنے والا جذبہ ہی باقی نہ رہا
ورنہ موتی اب ہیں دریاؤں میں
جس کا کوئی مول نذیری ناممکن
ایسی تڑپ رکھی قدرت نے ماؤں میں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں