12 جولائی، 2019

لڑکھڑاتے ہیں محبت میں قدم شام کے بعد

۔۔۔.۔        مینائے غزل 7       ۔۔۔۔۔۔

لڑکھڑاتے ہیں محبت میں قدم شام کے بعد
خود پہ قابو نہیں رکھ پاتے ہیں ہم شام کے بعد

کوئی ملتا نہیں ایسا کہ کہیں غم جس سے
کیا چلے جاتے ہیں سب ملکِ عدم شام کے بعد

جانے ہر صبح کہاں رہتے ہیں دولت کے امیر
ان کے آتے ہیں نظر جاہ و حشم شام کے بعد

دن میں کرلیتے ہیں کچھ دیر کو ہم فکرِ معاش
پھر مناتے ہیں محبت ترا غم شام کے بعد

جانے کیا چوٹ ہے دل پر مرے حیران ہوں میں
آنکھ ہوجاتی ہے بے ساختہ نم شام کے بعد

ساتھ کوئی نہیں دیتا شبِ تنہائی میں 
اپنے غمخوار نظر آتے ہیں کم شام کے بعد

چھوڑ دیتے ہیں سمجھ کر انھیں دیوانہ سبھی
اہلِ دل سہتے ہیں ہر روز ستم شام کے بعد

دن میں کچھ اور نظر آتا ہے جلوہ ان کا
اور ہوجاتے ہیں کچھ شیخِ حرم شام کے بعد

چھپ کے تاریکیِ شب میں وہ مدد کرتے ہیں
ہم نے دیکھے ہیں کئی اہلِ کرم شام کے بعد

شام کا خوف فقط اس سے نذیری سمجھیں
کیوں اجالوں کا نکل جاتا ہے دم شام کے بعد

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو

کوئی تبصرے نہیں: