بزم سخن پورہ معروف کی جانب سے منعقد کی گئی 7 ویں طرحی نشست میں کہا گیا کلام ۔
مصرعۂ طرح
” میں کس سے کہتا کوئی ہم زبان تھا ہی نہیں “
کلام ۔ محمد افضل حمادؔ معروفی
مرےخلوص کا وہ راز دان تھا ہی نہیں
وہ کہہ رہا تھا کہ میں مہربان تھاہی نہیں
ہمارے ساتھ نہ تھی جب متاع لعل و گہر
تو ہم پہ کوئی یہاں مہربان تھا ہی نہیں
خدا کا شکر ہے وہ آگئے ہیں پہلو میں
سکون قلب کا ورنہ گمان تھا ہی نہیں
تمہارے پاؤں زمیں پر پڑے تو راز کھلا
کہ تم سے پہلے منور جہان تھا ہی نہیں
ہمارے دل میں بھلا کون اور مکیں ہوتا
تمہارےبعد کسی کا مکان تھا ہی نہیں
تم اپنی منزل مقصود کس طرح پاتے
تمہارے پاس تو عزم جوان تھا ہی نہیں
کبھی میں اسکو بہادر سمجھ نہیں سکتا
وہ جو کبھی سے حقیقت بیان تھا ہی نہیں
وہ جس کو ہم نے سنا ڈالی داستانِ الم
ہمارے واسطے وہ مہربان تھا ہی نہیں
اسی لئے تو جلا دی تھیں کشتیاں ہم نے
کہ واپسی کا ہمارا د ھیان تھا ہی نہیں
زبان غیر سے تم نے جو سن لیا تھا کبھی
قسم خدا کی وہ میرا بیان تھا ہی نہیں
خبر تھی رچتے ہیں وہ میرے قتل کی سازش
”میں کس سےکہتاکوئی ہم زبان تھاہی نہیں“
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں