۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔1۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنے بس میں کچھ اگر ہوتا تو پھر ہوتا گھمنڈ
ہر جگہ انسان بے بس ہے تو پھر کیسا گھمنڈ
عاجزی مقصود ہے مٹی کی اس مخلوق سے
یا رکھئے گا کہ انساں کو نہیں زیبا گھمنڈ
تھا بڑا فرعون بھی شداد بھی قارون بھی
ہاں مگر حد ہوگئی اور ان کو لے ڈوبا گھمنڈ
جو بہت کم ظرف ہے کرتا ہے اکثر فخر وہ
جو بھی عالی ظرف ہوتا ہے نہیں کرتا گھمنڈ
اے امیرو یوں نہ اتراؤ تم اپنے آپ پر
موت جب چنگل میں لے گی ٹوٹ جائیگا گھمنڈ
ابتدا ناپاک قطرہ انتہا مٹی میں ضم
پھر اے ناداں کر رہا ہے خود پہ تو اتنا گھمنڈ
اپنے بس میں بھی نہیں انسان کے بول و براز
تجھ پہ اے انسان پھر اچھا نہیں لگتا گھمنڈ
تو میرے اللہ کو زیبا ہے بس مجھ کو نہیں
اس لئے بلکل مرے نزدیک تو مت آ گھمنڈ
جب نذیری ڈوبتا سورج نظر آیا مجھے
جاکے تب شہرت کا میری ذات سے ٹوٹا گھمنڈ
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں