24 اگست، 2016

جو صل علی کے نغموں سے گلزار طبیعت کرتے ہیں


نعتِ سرورِ کونین ﷺ 

جو صل علی کے نغموں سے گلزار طبیعت کرتے ہیں
تعمیر وہ اپنے سینے میں ہر دن نئی جنت کرتے ہیں

آدم بھی وہاں عیسی بھی وہاں موسی بھی وہاں یحیی بھی وہاں
ہیں سارے نبی اقصی میں مگر سرکار امامت کرتے ہیں

آواز کا سوز و ساز ہے یہ ۔ یا قرآں کا اعجاز ہے  یہ
ٌٌٌقرآن کے دشمن چھپ چھپ کر قرآن سماعت کرتے ہیں

اللہ رے یہ اعجازِ نبی صفہ کی جماعت ہے راوی
ہے ایک پیالہ دودھ مگر کتنوں کی ضیافت کرتے ہیں

آقا کے تبسم کے صدقے دنیا میں اجالے ہیں جس کے
فردوس کے غنچے کھلنے میں محسوس ندامت کرتے ہیں

شمشیر و سناں کے سائے تلے کاندھے پہ لیا پنجوں پہ چلے
بو بکر شہِ بطحا کے لئے کیا کیا شبِ ہجرت کرتے ہیں

کچھ ان میں نرالی  بات تو ہے کچھ خاص عمر کی ذات تو ہے
سرکارِدو عالم خود  رب سے اظہارِ ضرورت کرتے ہیں

اللہ رے یہ عشقِ قرآں کس چیز سے ڈھالے ہیں عثماں
ہے موت کھڑی سر پر لیکن قرآں کی تلاوت کرتے ہیں

یہ زہد یہ تقوی یہ طاعت اللہ رے علی کی یہ حالت
کہ تیر نکالا جاتا ہے اور آپ عبادت کرتے ہیں

ہر سال بلاوا آتا ہے اور قافلہ حج کو جاتا ہے
دیکھیں کہ نذیریؔ ہم کب تک طیبہ کی زیارت کرتے ہیں

کوئی تبصرے نہیں: