13 ستمبر، 2016

جدھر نظریں اٹھاتا ہوں ادھر جنت کا منظر ہے


نعت رسول

  ﷺ

 جدھر نظریں اٹھاتا ہوں ادھر جنت کا منظر ہے
 نظارا گنبدِ خضرا کا کتنا روح پرور ہے
امیروں کے یہ بچے لے کے سب جاتی ہیں جانے دو
حلیمہ سعدیہ تیرا مقدر سب سے اوپر ہے
ابوبکر و عمر عثمان و حیدر جانِ مذہب ہیں
انھیں کے دم سے ہی اسلام اتنا زور آور ہے
شبِ معراج منظر دیدنی ہے ان کی رفعت کا
رسول اللہ کا نقشِ کفِ پا آسماں پر ہے
مدینہ چاہیے ہم کو بس اتنا جانتے ہیں ہم
دیارِ پاک کی مٹی بھی سونے کے برابر ہے
اس اک در کی غلامی ہے پر شہنشاہی ہے شرمندہ
کچھ اتنا ارفع و اعلی رسول اللہ کا در ہے
انھیں کے واسطے دونوں جہاں پیدا ہوئے لیکن
قناعت دیکھئے اک بورئیے کا انکا بستر ہے
زمانہ خلد کا طالب ہے پر یہ بھی حقیقت ہے
جہاں جنت اتر آئی وہ عبداللہ کا گھر ہے
کوئی سوئی میں دھاگے ڈال لے تاریک راتوں میں
جنابِ عائشہ سے پوچھئے کیا روئے انور ہے
تو کیا طوفان گر چاروں طرف سے سر اٹھا تا ہے
نذیریؔ ہاتھ میں جب دامنِ محبوبِ داور ہے

کوئی تبصرے نہیں: