25 ستمبر، 2016

گندم زمیں میں سیپ میں گوہر کی بات ہے

نعت

گندم زمیں میں سیپ میں گوہر کی بات ہے
قدرت خدا کی عقل سے اوپر کی بات ہے

سلطانِ دوجہاںؐ بھی ہیں فاقہ کشی بھی ہے
سوچویہ کس کاذکرہے کس گھر کی بات ہے

خواہش ہوئی نبیؐ کی تو قبلہ بدل گیا
کیسے نہ ہو یہ دین کے سرورؐ کی بات ہے

انسان کچھ کہے تو تأمّل بھی ہو مگر
بوجہل مان جا کہ یہ کنکر کی بات ہے

بزمِ ملک میں ذکر ہے اُن خوش نصیب کا
جن کی زباں پہ ساقیِ کوثرؐ کی بات ہے

پہلو میں ہیں نبیؐ کے ابوبکرؓ اور عمرؓ
تم پھر بھی معترض ہو بڑے شر کی بات ہے

عثمانؓ کوپیام نہ دے عقد کا کوئی
ذہنِ نبیؐ میں دوسری دختر کی بات ہے

مانا تیرا جواب نہیں دہر میں مگر
مرحب ذرا ٹھہر کہ یہ حیدر کی بات ہے

سازش ہوئی ہزار نذیریؔ تو کیا ہوا
اب تک جہاں میں روضۂ اطہر کی بات ہے

کوئی تبصرے نہیں: