نعت
گندم زمیں میں سیپ میں گوہر کی بات ہے
قدرت خدا کی عقل سے اوپر کی بات ہے
سلطانِ دوجہاںؐ بھی ہیں فاقہ کشی بھی ہے
سوچویہ کس کاذکرہے کس گھر کی بات ہے
خواہش ہوئی نبیؐ کی تو قبلہ بدل گیا
کیسے نہ ہو یہ دین کے سرورؐ کی بات ہے
انسان کچھ کہے تو تأمّل بھی ہو مگر
بوجہل مان جا کہ یہ کنکر کی بات ہے
بزمِ ملک میں ذکر ہے اُن خوش نصیب کا
جن کی زباں پہ ساقیِ کوثرؐ کی بات ہے
پہلو میں ہیں نبیؐ کے ابوبکرؓ اور عمرؓ
تم پھر بھی معترض ہو بڑے شر کی بات ہے
عثمانؓ کوپیام نہ دے عقد کا کوئی
ذہنِ نبیؐ میں دوسری دختر کی بات ہے
مانا تیرا جواب نہیں دہر میں مگر
مرحب ذرا ٹھہر کہ یہ حیدر کی بات ہے
سازش ہوئی ہزار نذیریؔ تو کیا ہوا
اب تک جہاں میں روضۂ اطہر کی بات ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں