ایک نعت پاک
اے طیبہ تیرے دیوانوں کی حالت ایسی ھوتی ھے
نھیں سوپاتے فرقت میں اذیت ایسی ھوتی ھے
اٹھائے ھاتھ کھاکر زخم جب شاہ دوعالم نے
فرشتوں نے کھا آپس میں رحمت ایسی ھوتی ھے
چلے آتے ھیں کھنچ کر دشمن جاں بھی سماعت کو
شھنشاہ دوعالم کی تلاوت ایسی ھوتی ھے
دکھایا سب نے اک پتھر نبی کے پیٹ پر دو تھے
زمانہ پر کھلا شان قیادت ایسی ھوتی ھے
ڈسا جب سانپ نے حرکت نہ کی صدیق اکبر نے
محبت اس کو کھتے ھیں محبت ایسی ھوتی ھے
شھنشاہ دوعالم اور بستر ٹاٹ ھے ان کا
قناعت دیکھ لے آکر قناعت ایسی ھوتی ھے
وھاں پر اک پیالہ دودھ تھا ستر کو کافی تھا
پیمبر ھاتھ رکھتے ھیں تو برکت ایسی ھوتی ھے
جناب زید چمٹے رہ گئے آقا کی چوکھٹ سے
میرے سرکار کی اے لوگو ! شفقت ایسی ھوتی ھے
جسے مل جائے ٹھکرادیتا ھے سارے زمانے کو
نذیری عشق مصطفوی کی دولت ایسی ھوتی ھے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں