16 اکتوبر، 2016

اک نئی بزم محبت کی سجالی ہم نے


اک نئی بزم محبت کی سجالی ہم نے 
دل کی دنیا بڑی مشکل سے سنبھالی ہم نے

تیری دنیا میں کھلاتے رہے ہر وقت گلاب 
کوئی موسم نہیں جانے دیا خالی ہم نے

ٹوٹ جاتے ہیں تو ہوجاتی ہے ہستی بھی فنا
خواب کی اس لئے عادت نہیں ڈالی ہم نے

تیرا احسان اتر جائے تو سودا سستا
بس یہی سوچ کے سہ لی تیری گالی ہم نے

یہ نہیں سوچا کہ بدلے میں چکانا کیا ہے
چیز جو اچھی لگی ہم کو اٹھالی ہم نے

سر کے سائے کی طرح ان کو سمجھ رکھا ہے
روزِ شب اپنے بزرگوں کی دعا لی ہم نے

کسی مفلس کا نہیں کوئی یہ ہم جانتے ہیں
کبھی پالی ہی نہیں خام خیالی ہم نے

دیکھ کر چونک سی جاتی ہے نذیریؔ دنیا
زندگی پائی ہے کچھ ایسی نرالی ہم نے

کوئی تبصرے نہیں: