اک نئی بزم محبت کی سجالی ہم نے
دل کی دنیا بڑی مشکل سے سنبھالی ہم نے
تیری دنیا میں کھلاتے رہے ہر وقت گلاب
کوئی موسم نہیں جانے دیا خالی ہم نے
ٹوٹ جاتے ہیں تو ہوجاتی ہے ہستی بھی فنا
خواب کی اس لئے عادت نہیں ڈالی ہم نے
تیرا احسان اتر جائے تو سودا سستا
بس یہی سوچ کے سہ لی تیری گالی ہم نے
یہ نہیں سوچا کہ بدلے میں چکانا کیا ہے
چیز جو اچھی لگی ہم کو اٹھالی ہم نے
سر کے سائے کی طرح ان کو سمجھ رکھا ہے
روزِ شب اپنے بزرگوں کی دعا لی ہم نے
کسی مفلس کا نہیں کوئی یہ ہم جانتے ہیں
کبھی پالی ہی نہیں خام خیالی ہم نے
دیکھ کر چونک سی جاتی ہے نذیریؔ دنیا
زندگی پائی ہے کچھ ایسی نرالی ہم نے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں