6 اکتوبر، 2016

جب بات چل پڑی ہے تو سنئے خدا کی بات


جب بات چل پڑی ہے تو سنئے خدا کی بات
کرتا ہے اس کے فضل و کرم سے یہ خاکی بات

ذکرِ رسولِ پاک کی محفل سجائیے
کرئیے بشوق سرورِ ارض و سما کی بات

منشاء نبی کی دیکھ کے قبلہ بدل دیا
ٹالی نہیں خدا نے کبھی مصطفی کی بات

سوئی میں دھاگے ڈال دیں راتوں میں عائشہ
واللہ خوب ہے رخِ  بدرالدجی کی بات

آئیگا جب کہیں بھی خدیجہ کا تذکرہ
فوراََ نکل پڑے گی سخا کی وفا کی بات

کیا ہے اگر خدا کی نبوت نہیں ہے یہ
امی لقب ہیں نوکِ زباں ہے بلا کی بات

توہین مصطفی کی گوارا نہ ہوسکی
کنکر کو ان کے واسطے رب نے عطا کی بات

بارش ہوئی دعا سے دعا سے ہی رک گئی
کیا پوچھتے ہو سرورِ دیں کی دعا کی بات

اک لامکاں کی سیر سے سرکار آگئے
اب لوگ کررہے ہیں جہاں میں خلا کی بات

یوں ہی سناؤ نعت نذیریؔ کی بے گماں
ہے باعثِ ثواب حبیبِ خدا کی بات

کوئی تبصرے نہیں: