کس نے بتادیا میرا چہرا خراب ہے
آئینے خودہی زاویہ تیرا خراب ہے
اب لوگ جانتے نہیں اک دوسرے کا دکھ
ماحول میرے گاؤں کا ایسا خراب ہے
پرزے ترے دماغ کے سارے ہی فیل ہیں
اور تم تو کہہ رہے تھے ذرا سا خراب ہے
آتی نہیں کسی کو نظر راہِ اعتدال
سب لوگ کہہ رہے ہیں زمانہ خراب ہے
کہنے سے پہلے اس کا سلیقہ بھی چاہیئے
باتیں تمہاری ٹھیک ہیں لہجہ خراب ہے
تعلیم و تربیت کا نہ رکھا کوئی خیال
اب باپ کہہ رہا ہے کہ بیٹا خراب ہے
سننے کا کوئی شخص روادار ہی نہیں
سب دوسروں کو کہتے ہیں کتنا خراب ہے
پہلے بھی تھا خراب نذیری عمل مگر
اب کے برس یہ اور زیادہ خراب ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں