5 اکتوبر، 2016

دھوپ میں تپتے ہوئے صحراء کو پانی چاہئے


دھوپ میں تپتے ہوئے صحراء کو پانی چاہئے
رات مہکانے کی خاطر رات رانی چاہئے 

جس میں اک بھائی کو بھائی سے کوئی خطرہ نہ ہو
پیار کی ایسی کوئی دنیا بسانی چاہئے 

کیا ہوا ناکامیاں ہم کو اگرڈستی رہیں
پھر ہمیں تقدیر اپنی آزمانی چاہئے

مخملی بستر میں وہ راحت کہاں چاہت کہاں
ماں مجھے تیری وہی چادر پرانی چاہئے

وہ نہیں آئے نہ آئیں گے مگر ایسا بھی کیا
کم سے کم جھوٹی خبر آنے کی آنی چاہئے

اس سے ہو جاتا ہے ہلکا اے نذیریؔ دل کا بوجھ
داستاں دل کی تمہیں سننی سنانی چاہئے


مسیح الدین نذیری

کوئی تبصرے نہیں: