غزل
آرزو ہے کوئی حسرت ہے دعا ہے کیا ہے
تو بہت دیر سے کچھ سوچ رہا ہے کیا ہے
خواب ہے خواہشِ بے تاب ہے دلچسپی ہے
تیری آنکھوں میں جو اک راز چھپا ہے کیا ہے
آپ کے پائوں بھٹکنے لگے کیسے آخر
شیخ جو آپ نے ممبر پہ کہا ہے کیا ہے
تجھ میں انگڑائیاں لیتی ہیں بہاریں کتنی
تو صراحی ہے کہ مینا ہے نشہ ہے کیا ہے
ترکِ الفت کا تمہیں غم بھی نہیں ہے پھر بھی
تیری پلکوں پہ جو سیلاب رکاہے کیا ہے
کوئی الفت نہ مراسم نہ تعلق نہ تڑپ
خشک پتوں پہ جو پیغام لکھا ہے کیا ہے
نام سے چہرۂ بیمار چمک جاتاہے
وہ نذیریؔ کوئی جادو ہے دوا ہے کیا ہے
مسیح الدین نذیریؔ
9321372295
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں