سمندر روشنائی کا قلم اشجار آئیں گے
مگر حمدِ خدا میں سب نظر لاچار آئیں گے
نشاں شق القمر کا جاکے دنیا دیکھ آئی ہے
نہ جانے حق کے کتنے اور بھی اسرار آئیں گے
کریں گی کیا جو انگلی کاٹ بیٹھیں حسنِ یوسف سے
جب اُن کے سامنے کونین کے سردار آئیں گے
رچی جاتی رہیں گی سازشیں پھر بھی قیامت تک
مدینہ کی زیارت کے لئے زوَّار آئیں گے
سرِ محشر سوا نیزے پہ جب خورشید آئیگا
تو رحمت کی گھٹا بن کر میرے سرکار آئیں گے
ابو بکر و عمر عثمان و حیدر جانِ مذہب ہیں
مکمل دین ہوگا دل میں جب یہ چار آئیں گے
جو ناموسِ نبیؐ پر آنچ آئیگی تو میداں میں
مسلماں باندھ کر سر پر کفن تیار آئیں گے
ابابیلوں کے لشکر پھر کریں گے اُن پہ بمباری
اگر کعبہ کی جانب لشکرِ کفار آئیں گے
رہی گر مہرباں قسمت تو اے ارضِ شہِ بطحا
نذیریؔ ایک دن کرنے تیرا دیدار آئیں گے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں