7 نومبر، 2016

ہر طرف رحمتیں ہر طرف برکتیں کتنا منظر سہانا مدینے


ہر طرف رحمتیں ہر طرف برکتیں کتنا منظر سہانا مدینے میں ہے
نورہی نور ہے فرش سے عرش تک دل مرا والہانا مدینے میں ہے
کتنے خوش بخت ہیں لائق رشک ہیں  دیکھ کر ان کو جاری میرے اشک ہیں
جن کا ہوتا ہے ہر دم مبارک سفر  چا ہیں جب آنا جانا مدینے میں ہے
   آؤ آؤ  نبیؐ  کا  علم  تھام  لو  آ کے  دامانِ  شا ہِ  امم   تھام  لو 
حشر کی دھوپ کا حل بتاتا ہوں میں  نو ر کا شامیانا مدینے میں ہے
جس کے کہنے پہ سورج پلٹ کر رہا   چاند جس کے اشارے پہ ٹکڑے ہوا
جس نے کی گفتگو پتھروں سے وہی  بادشاہِ زمانا مدینے میں ہے
دل میں جس کے بھی ایماں کی تنویر ہے  اس کے دل میں مدینے کی تصویر ہے
اہل ایمان انساں کہیں بھی رہے  روح کا آشیانا مدینے میں ہے
میرادل بن گیا رشکِ خلدِ بریں  میرے دل کا کوئی مول ممکن نہیں
میرے دل میں مدینے کے ہیں تاجور   میرے دل کا ٹھکانا مدینے میں ہے
جب خلا سے یہ جاکر کے دیکھا گیا  نو رہی نور تھا شہرِ خیر الوریٰ
منبعِ دینِ حق ، مطلعِ نورِ رب  دشمنوں نے بھی مانا مدینے میں ہے
ہیں ابو بکرؓ  و فاروقؓ  و  عثماںؓ  یہاں   اِس زمیں سے ہے کرارؓ کی داستاں
محوِ حیرت ہے دنیاکہ ہر اک بشر  آفتابِ یگانا مدینے میں ہے
دل کہیں ہے مرا اور میں ہوں کہیں  میرے دل پر مرا کوئی قابو نہیں
کیا ہوا گر نذیریؔ میں ہوں ہند میں  میرا دل غائبانا مدینے میں ہے

کوئی تبصرے نہیں: