ہر طرف رحمتیں ہر طرف برکتیں کتنا منظر سہانا مدینے میں ہے
نورہی نور ہے فرش سے عرش تک دل مرا والہانا مدینے میں ہے
کتنے خوش بخت ہیں لائق رشک ہیں دیکھ کر ان کو جاری میرے اشک ہیں
جن کا ہوتا ہے ہر دم مبارک سفر چا ہیں جب آنا جانا مدینے میں ہے
آؤ آؤ نبیؐ کا علم تھام لو آ کے دامانِ شا ہِ امم تھام لو
حشر کی دھوپ کا حل بتاتا ہوں میں نو ر کا شامیانا مدینے میں ہے
جس کے کہنے پہ سورج پلٹ کر رہا چاند جس کے اشارے پہ ٹکڑے ہوا
جس نے کی گفتگو پتھروں سے وہی بادشاہِ زمانا مدینے میں ہے
دل میں جس کے بھی ایماں کی تنویر ہے اس کے دل میں مدینے کی تصویر ہے
اہل ایمان انساں کہیں بھی رہے روح کا آشیانا مدینے میں ہے
میرادل بن گیا رشکِ خلدِ بریں میرے دل کا کوئی مول ممکن نہیں
میرے دل میں مدینے کے ہیں تاجور میرے دل کا ٹھکانا مدینے میں ہے
جب خلا سے یہ جاکر کے دیکھا گیا نو رہی نور تھا شہرِ خیر الوریٰ
منبعِ دینِ حق ، مطلعِ نورِ رب دشمنوں نے بھی مانا مدینے میں ہے
ہیں ابو بکرؓ و فاروقؓ و عثماںؓ یہاں اِس زمیں سے ہے کرارؓ کی داستاں
محوِ حیرت ہے دنیاکہ ہر اک بشر آفتابِ یگانا مدینے میں ہے
دل کہیں ہے مرا اور میں ہوں کہیں میرے دل پر مرا کوئی قابو نہیں
کیا ہوا گر نذیریؔ میں ہوں ہند میں میرا دل غائبانا مدینے میں ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں