6 فروری، 2017

زندگی اب پھر سے تیری رہ گذر دیکھے گا کون

 
زندگی اب پھر سے تیری رہ گذر دیکھے گا کون
رنگ دیکھ آئے تمہارا اب  اُدھر دیکھے گا کون

 کھو کے ساری عمر اب سمجھا ہے دنیا کا فسوں
چیز جو بے مول ہو اس چیز پر دیکھے گا کون

 پھر وہی دیوار و در آنگن  وہی تنہائیاں
شام کو گھر لوٹ کر آئیگا گھر دیکھے گا کون

مسکنت ٹھوکر ستم افسردگی محرومیت
صاف ہے مفلس کے چہرے پر مگر دیکھے گا کون

روشنی خیرہ کئے دیتی ہے آنکھیں آجکل
اب کسی مجبور کا درد جگر دیکھے گا کون

مر گیا ذوق تجسس کٹ گئی شاخِ طلب
زندگانی کے اجالوں کا سفر دیکھے گا کون

ہاں نذیری دیکھنے کی چیز ہے دنیا مگر
وقت آخر ہے تو اب المختصر دیکھے گا کون

             مسیح الدین نذیری
                       

کوئی تبصرے نہیں: