میں خود جلوں جلے مرا گھر اس کو اس سے کیا
دشمن کے دل پہ کیسا اثر اس کو اس سے کیا؟
اک جان ہے اسے بھی گنوادوں نہ ایک دن
سوبار کہہ چکا ہوں مگر اس کو اس سے کیا
گھٹ گھٹ کے جی رہا ہوں کہ گھٹ گھٹ کے مرگیا
وہ کیوں رکھے گا اس کی خبر اس کو اس سے کیا
ہیں درد تیرے اپنے نہ آواز تیز کر
اس کو سنا کے آہ نہ پھر اس کو اس سے کیا
حاکم ہے شہر کا وہ کسی کا نہیں غلام
کیا ہے فقیر شہر کے گھر اس کو اس سے کیا
انسان آج صرف ہوس کا غلام ہے
انسانیت کی کیا ہے خبر اس کو اس سے کیا
راہ جنوں پہ شوق مرا دل نکل پڑا
کٹ جائے یا رہے مرا سر اس کو اس سے کیا
مسیح الدین نذیری
9321372295
دشمن کے دل پہ کیسا اثر اس کو اس سے کیا؟
اک جان ہے اسے بھی گنوادوں نہ ایک دن
سوبار کہہ چکا ہوں مگر اس کو اس سے کیا
گھٹ گھٹ کے جی رہا ہوں کہ گھٹ گھٹ کے مرگیا
وہ کیوں رکھے گا اس کی خبر اس کو اس سے کیا
ہیں درد تیرے اپنے نہ آواز تیز کر
اس کو سنا کے آہ نہ پھر اس کو اس سے کیا
حاکم ہے شہر کا وہ کسی کا نہیں غلام
کیا ہے فقیر شہر کے گھر اس کو اس سے کیا
انسان آج صرف ہوس کا غلام ہے
انسانیت کی کیا ہے خبر اس کو اس سے کیا
راہ جنوں پہ شوق مرا دل نکل پڑا
کٹ جائے یا رہے مرا سر اس کو اس سے کیا
مسیح الدین نذیری
9321372295
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں