18 جولائی، 2017

میں خود جلوں جلے مرا گھر اس کو اس سے کیا


میں خود جلوں جلے مرا گھر اس کو اس سے کیا
دشمن کے دل پہ کیسا اثر اس کو اس سے کیا؟

اک جان ہے اسے بھی گنوادوں نہ ایک دن
سوبار کہہ چکا ہوں مگر اس کو اس سے کیا

 گھٹ گھٹ کے جی رہا ہوں کہ گھٹ گھٹ کے مرگیا
وہ کیوں رکھے گا اس کی خبر اس کو اس سے کیا

ہیں درد تیرے اپنے نہ آواز تیز کر
اس کو سنا کے آہ نہ پھر اس کو اس سے کیا

 حاکم ہے شہر کا وہ کسی کا نہیں غلام
کیا ہے فقیر شہر کے گھر اس کو اس سے کیا

 انسان آج صرف ہوس کا غلام ہے
انسانیت کی کیا ہے خبر اس کو اس سے کیا

 راہ جنوں پہ شوق مرا دل نکل پڑا
کٹ جائے یا رہے مرا سر اس کو اس سے کیا

    مسیح الدین نذیری
                       9321372295

کوئی تبصرے نہیں: