7 جون، 2018

میں اپنے دل کو منالوں اگر ا جازت ہو


میں اپنے دل کو منالوں اگر ا جازت ہو
 ذرا میں خود کو سنبھالوں اگر   ہو

رہِ حیات میں ہر سو بہت اندھیرا ہے
کوئی چراغ جلالوں اگر اجازت ہو

سنا ہے آپ نے اپنا مزاج بدلا ہے
میں پھر سے خواب سجالوں اگر اجازت ہو

یقیں نہیں ہے جہاں کو مرے بکھرنے کا
میں اپنے زخم دکھالوں اگر اجازت ہو

تمہارے بعد سبھی کچھ ہے پر کہاں تم سا
بس اپنا وقت گنوالوں اگر اجازت ہو

 سنا ہے اب کے برس پھر بہار آئیگی
کوئی امید جگالوں اگر اجازت ہو

 تمہارے ذکر کی اک بزم چل رہی ہے یہاں 
غزل میں کوئی سنالوں اگر اجازت ہو

 مرے وجود یہ گہرا سکوت چھایا ہے
میں خود میں شور مچالوں اگر اجازت ہو

 مری پہونچ میں نذیری سبھی مناظر ہیں
ذرا سا ہاتھ بڑھا لوں اگر اجازت ہو

کوئی تبصرے نہیں: