ایسا ویسا ان سے رشتہ تھوڑی ہے
مجھ کو بھلادیں گے وہ ایسا تھوڑی ہے
چاند نکلتا ہے تو ہمیں کیا پروا ہے
چاند ان کے چہرے سے اچھا تھوڑی ہے
جیسے وہ ہنستے ہیں وہ مسکاتے ہیں
پھول بھی اتنا اچھا کھلتا تھوڑی ہے
میرے آنگن میں ان کا روشن ہے وجود
اب آنگن میں یاس کا قبضہ تھوڑی ہے
پہلے سی اب بات نہیں کوئی باقی
پہلے سا بچوں کا لہجہ تھوڑی ہے
مجنوں سے میں کچھ ملتا ہوں مان لیا
مجنوں مجھ سے ملتا جلتا تھوڑی ہے
عشق نذیری چمکا دیتا ہے اکثر
عشق ہر اک حالت میں نکما تھوڑی ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں