7 جون، 2018

اختلافات جب سوا ہوجائیں

اختلافات جب سوا ہوجائیں
اس سے پہلے ہی ہم جدا ہوجائیں

یہ بھی زیبا نہیں ہے انساں کو
خود ہی انسان کے خدا ہوجائیں

آپ چاہیں نواز دیں ہم کو
آپ چاہیں تو پھر خفا ہوجائیں

کتنا اچھا ہو لوگ دنیا میں
لذتِ غم سے آشنا ہوجائیں

عشق ہی جان بندگی ہے جناب
آیئے اس میں مبتلا ہوجائیں

یہ جنوں کی حدود ہے اس میں
لوگ آئیں تو کیا سے کیا ہوجائیں

یوں نذیری غزل سنائیے آج
زخم دل جس سے سارے وا ہوجائیں

کوئی تبصرے نہیں: