اختلافات جب سوا ہوجائیں
اس سے پہلے ہی ہم جدا ہوجائیں
یہ بھی زیبا نہیں ہے انساں کو
خود ہی انسان کے خدا ہوجائیں
آپ چاہیں نواز دیں ہم کو
آپ چاہیں تو پھر خفا ہوجائیں
کتنا اچھا ہو لوگ دنیا میں
لذتِ غم سے آشنا ہوجائیں
عشق ہی جان بندگی ہے جناب
آیئے اس میں مبتلا ہوجائیں
یہ جنوں کی حدود ہے اس میں
لوگ آئیں تو کیا سے کیا ہوجائیں
یوں نذیری غزل سنائیے آج
زخم دل جس سے سارے وا ہوجائیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں