6 جون، 2018

مڑ مڑ کے زندگی کی طرف دیکھتے رہے


مڑ مڑ کے زندگی کی طرف دیکھتے رہے
بچھڑا تو ہم اسی کی طرف دیکھتے رہے
بچے مچل رہے تھے کھلونوں کے واسطے
ہم اپنی بے بسی کی طرف دیکھتے رہے

گھر گھر سے غیرتوں کا جنازہ نکل گیا
سب لوگ روشنی کی طرف دیکھتے رہے

شاید کہ معجزہ ہو کوئی اس امید پر
سوکھی ہوئی ندی کی طرف دیکھتے رہے

اس کو بھی تھا ہمارے بلانے کا انتظار
چپ ہم بھی تھے اسی کی طرف دیکھتے رہے

وعدہ انھوں نے کرلیا آنے کا ایک بار
تا عمر ہم گھڑی کی طرف دیکھتے رہے

اتنا کہاں تھا ہوش کہ کچھ اور دیکھتے 
چہرے کی تازگی کی طرف دیکھتے رہے

کل میکدے میں بادہ و ساغر کو چھوڑ کر
ہم شیخ آپ ہی کی طرف دیکھتے رہے

دل کی صدا کسی نے نذیری نہیں سنی
سب لوگ شاعری کی طرف دیکھتے رہے

کوئی تبصرے نہیں: