6 جون، 2018

سکوں کی خنک ہواؤں میں اضطراب آنا


سکوں کی خنک ہواؤں میں اضطراب آنا
کہاں ضرری ہے ہر بات کا جواب آنا

خدا کے فضل سے امید رکھ کہ ممکن ہے
سلگتی دھوپ میں امید کی سحاب آنا

میں اپنے عہد کی کچھ شوخیاں دکھاؤں انھیں
اے میری عمر گزشتہ کی آب و تاب آنا

اب اس حیات میں بس دو ہی چیز باقی ہیں
کہ دن میں یاد تری اور شب میں خواب آنا

برائے طول ملاقات وہ سوال و جواب
جواب ایسا کہ پھر ہوکے لاجواب آنا

جو داستان محبت سنائی محفل میں
تو لازمی تھا درِ حسن سے عتاب آنا

 غریب لوگوں کے بچوں کی عادتیں دیکھو
کھلونے سوچنا اور روٹیوں کے خواب آنا

گلوں کو چھوڑ کے آئیں گی تتلیاں تم پر
چمن میں ہوکے کبھی تم نہ بے نقاب آنا 

جنوں کی راہ نذیری تمہیں نہ جانا تھا
گئے تو قیس سے پھر ہوکے فیضیاب آنا

کوئی تبصرے نہیں: