7 جون، 2018

امیرِ شہر تیری سازشیں غرقاب کردے گا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امیرِ شہر تیری سازشیں غرقاب کردے گا
 مرا رب میرے جینے کے نئے اسباب کر دے گا

خدا کا نام لے کر میں بھی اترا ہوں طلاطم میں 
جدھر کشتی چلے گی راستہ گرداب کر دے گا

خبر کیا تھی کہ بربادی خوشی کا پیش خیمہ ہے
کوئی آئیگا اور دنیا مری شاداب کر دے گا

مجھے اچھی طرح معلوم ہے اس پیاس کا مطلب
محبت سے وہ دیکھے گا مجھے سیراب کردے گا

ارادہ کچھ نہ تھا بس یوں ہی چھیڑا تھا نذیری کو 
خبر کیا تھی رلاکر بزم کو  تالاب کر دے گا

          مسیح الدین نذیری

کوئی تبصرے نہیں: