مینائے غزل 15
........... غزل............
بلند تر ہے ترا ہر جگہ مقام غزل
تو سب کے دل کے قریں ہے تجھے سلام غزل
ترا پیام محبت ترا مزاج خلوص
اسی لئے ترا ہو سو ہے احترام غزل
سوال تھا ، کوئی تریاق زخمِ دل کیلئے
زباں پہ آگیا فوراً تمہارا نام غزل
کسی کے ہونٹوں پہ اشعار آگئے میرے
لگا کہ جیسے غزل سے ہے ہم کلام غزل
بھرا ہوا ہے سرورِ حیات سے دامن
لگارہی ہے مسلسل صدائے عام غزل
جسے سکون میسر نہ ہو ادھر آئے
سکونِ قلب کا کرتی ہے انتظام غزل
وہ دشمنوں سے بھی ہنس کر سلام کرتی ہے
کبھی کسی سے نہیں لیتی انتقام غزل
کبھی کسی جھڑکتے ہوئے نہیں دیکھا
گلے سبھی کو لگانا ہے تیرا کام غزل
اسی لئے تو زمانہ غزل کا شیدا ہے
لطافتوں سے مزین ہے خوش خرام غزل
ہماری بزم میں جاری ہے تیرا ذکرِ حسیں
سنارہے ہیں نذیری ترا پیام غزل اس
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں