17 اگست، 2019

عمر بھر یوں ہی چھلکتی رہے صہبائے غزل


مینائے حیات 14
.................غزل...................

عمر بھر یوں ہی چھلکتی رہے صہبائے غزل
یوں ہی ہر رنگ کے کھلتے رہیں گلہائے غزل

سب کا دل جیت لے کچھ ایسا ہے جادو اس میں
ہے کشش ایسی کہ ماحول پہ چھاجائے غزل

تلخ حالات میں بن جائے محبت کی سفیر
اور پھر دل کی کدورت سبھی دھل جائے غزل

بس غزل چاہیئے کچھ اور سے مطلب بھی نہیں
ہم نے ایسے بھی بہت دیکھے ہیں شیدائے غزل

اس کو طوفان سے لڑنے کا ہنر آتا ہے
لڑکھڑاتے نہیں دیکھے ہیں کبھی پائے غزل

جوش سے بھردے اداسی کے ستائے دل کو
سرد ہوتے ہوئے جذبات کو گرمائے غزل

اس کے اوصاف میں شامل ہے محبت کا فروغ
ذہن اخلاص سے ایثار سے مہکائے غزل

اک عجب کیف سا اندر مرے چھاجاتا ہے
آس پاس آکے مرے جب بھی کوئی گائے غزل

عمر بھر ہوش نہ آئیگا نذیری ہم کو
پاس تقدیر سےجب اپنے ہے مینائے غزل

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو

کوئی تبصرے نہیں: