مینائے غزل 10
.........غزل.........
تا عمر امتحان میں رکھا گیا مجھے
امید کے مکان میں رکھا گیا مجھے
میں پھر بھی نامراد رہا جبکہ ایک عمر
حاتم کے خاندان میں رکھا گیا مجھے
جیسے میں صرف ایک سجانے کی چیز ہوں
شیشے کے مرتبان میں رکھا گیا مجھے
مضبوط تیر مجھ کو بتایا گیا مگر
ٹوٹی ہوئی کمان میں رکھا گیا مجھے
اس وقت کی یہ بات ہے جب در بدر نہ تھا
زلفوں کے سائبان میں رکھا گیا مجھے
وہ بھی مرا نصیب تھا جب وہ تھے مہرباں
پھولوں کے گلستان میں رکھا گیا مجھے
اب جاکے یہ کھلا کہ محبت فریب تھی
بے وجہ آن بان میں رکھا گیا مجھے
اک زخم مندمل نہ ہو اور دوسرا ملے
اس طرح سے دھیان میں رکھا گیا مجھے
تب لوٹ کے وہ آئے نذیری مرے لئے
جب جب عمر کی ڈھلان میں رکھا گیا مجھے
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں