5 اگست، 2019

جب اس کے سامنے ذکرِ وصال ہوگیا ہے

۔۔۔۔ مینائے غزل 9 ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *غزل* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب اس کے سامنے ذکرِ وصال ہوگیا ہے
گلال چہرہ تھا کچھ اور لال ہوگیا ہے

ہمارے شعر کو وہ گنگنانے لگتے ہیں
یہ شاعری میں ہماری کمال ہوگیا ہے

سنی جو داستاں آنکھ ان کی ڈبڈبانے لگی
ہمارے زخموں کا کچھ اندمال ہوگیا ہے

جناب پھر سے کوئی زخم تو نہیں دینا
ہمارا آپ کو کیسے خیال ہوگیا ہے

سنا ہے اب کوئی ہجرت ہمیں نہیں کرنی
یہ معجزہ بھی عجب اب کے سال ہوگیا ہے

وہ جاتے جاتے پلٹنا ذرا ٹھہر جانا
ہمارے واسطے اک نیک فال ہوگیا ہے

وہ اپنی زلف سنبھالیں کہ اپنے آنچل کو
خود اپنا حسن ہی ان پر وبال ہوگیا ہے

اے عشق اب ہمیں فرصت ذرا میسر ہو
ہمارا دل ترے غم سے نڈھال ہوگیا ہے

ہم اپنی خیر منانے لگے نذیری پھر
ہمارا دوست بہت خوش خصال ہوگیا ہے

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو

کوئی تبصرے نہیں: