12 جون، 2020

بچھڑ کر تجھ سے میرا کیا گیا تھا

جام و مینا سلسلہ 4
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بچھڑ کر تجھ سے میرا کیا گیا تھا
بتاتے ہیں کہ میں مرسا گیا تھا

کہا جب میں نے جانا ہے سفر میں
وہ چہرہ دفعۃً مرجھاگیا تھا

پرانے گھر سے میں نکلا نہ اب تک
نئے گھر میں مرا سایہ گیا تھا

برائے عشق میں بزدل ہوں لیکن
ترا جلوہ مجھے اکسا گیا تھا

در و دیوار سب پہچانتے ہیں
میں پہلے بھی یہاں آیا گیا تھا

امیروں سے مرے انداز دیکھے
اسی سے وہ بھی دھوکہ کھا گیا تھا

پھر اس کے بعد کھڑکی کھول دی تھی
میں تنہائی سے جب اکتا گیا تھا

در و دیوار خود سجنے لگے تھے
تری آمد کا مزدہ آگیا تھا

نذیری میں نہ تھا کمزور اتنا
کسی کا دیکھنا تڑپا گیا تھا

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو

کوئی تبصرے نہیں: