۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔4۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بات تیری ٹھیک ہے پر مجھ کو مت اکسا گھمنڈ
میں نہیں مانوں گا مر کر بھی ترا کہنا گھمنڈ
تو اجاڑے گا مجھے آباد کرسکتا نہیں
تو زمانے میں کسی کا بھی نہیں ہوتا گھمنڈ
اس لئے تیری رفاقت سے مرے رب کی پناہ
کرچکا ہے انگنت لوگوں کو تو رسوا گھمنڈ
آزماتا ہے خدا دے کر جہاں کی نعمتیں
اس لئے اپنی بلندی پر نہیں کرنا گھمنڈ
میں خدا کے فضل سے کرلونگا تیرا سامنا
پڑھ کے جب لاحول پھونکوں گا تو بھاگے گا گھمنڈ
شکریہ کہنے کی عادت جس میں ہوتی ہے جناب
سنتے آئے ہیں اسے ہرگز نہیں چھوتا گھمنڈ
ساتھ کچھ لایا نہیں تھا لے کے جانا بھی نہیں
کس لئے کرتا ہے یہ انسان پھر بے جا گھمنڈ
کیجئے ان کی حفاظت یہ جلادے گا انھیں
اک طرف سب نیکیاں ہیں اک طرف تنہا گھمنڈ
تم نے دیکھا ہے کہ ہنستی کھیلتی دنیا کے بیچ
ڈال دیتا ہے نذیری کس طرح جھگڑا گھمنڈ
مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں