12 جون، 2020

آج بھی فرق نہیں آیا ہے معیاروں میں

تازہ ترین جام و مینا سلسلہ ۔ 12
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج بھی فرق نہیں آیا ہے معیاروں میں
ہم الجھ کر نہیں رہ جاتے چمکداروں میں

بس ہزیمت کا سبب اور نہیں اس کے سوا
خواب آسودہ سے کچھ لوگ تھے بیداروں میں

وہ بھی دن دیکھے ہیں ہم نے کہ ہمیں سب کچھ تھے
ہم گنے جاتے تھے تقدیر کے شہکاروں میں

اب بھی دشمن میں نہیں دم کہ مقابل آئے
بس ذرا چاہیئے ہمت مرے سالاروں میں

ہم سے اس طرح تو انکار نہیں کرسکتی
نام اپنا ہے محبت ترے معماروں میں

تو جو ہوجاتا ہے چپ سامنے آکر میرے
ایک آزار ہے یہ بھی ترے آزاروں میں

وہ جنھوں نے مری غربت کو نہیں سمجھا تھا
آج شامل ہیں وہی میرے عزاداروں میں

میری عظمت کو اسی بات سے سمجھا جائے
میں خریدا نہ گیا درہموں دیناروں میں

وہ نذیری مجھے سمجھاتے ہیں آدابِ وطن
جن کے اجداد تھے اس ملک کے غداروں میں

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو

کوئی تبصرے نہیں: