9 فروری، 2021

اپنی لاش اپنے ہی کاندھے پہ اٹھائے ہوئے لوگ

جام و مینا 43

....غزل ۔۔۔۔۔۔


اپنی لاش اپنے ہی کاندھے پہ اٹھائے ہوئے لوگ

ہم نے دیکھے ہیں ترے شہر سے آئے ہوئے لوگ


وقتِ مشکل میں پھسلنے لگے سب ہاتھوں سے

اچھے وقتوں کے اجالے میں کمائے ہوئے لوگ


شیخ گر میکدہ آنکھوں میں تری چبھتا ہے

پھر کہاں جائیں زمانے کے ستائے ہوئے لوگ


یوں ہی بیٹھے رہے اور موند لیں آنکھیں اپنی 

اور کیا کرتے بھلا آس دلائے ہوئے لوگ


تیری درگاہ میں دیکھے گئے تیری خاطر

سر جھکائے ہوئے ہاتھ اپنے اٹھائے ہوئے لوگ


دھوپ تنہائی کی جس وقت جلائے گی تمہیں

یاد آئیں گے محبت میں گنوائے ہوئے لوگ


اس کو کیا کہیے کہ تب یاد ہماری آئی

ان کا جب وقت ڈھلا اور پرائے ہوئے لوگ


حکم دیتے ہیں نذیری مجھے در بدری کا

اس نگر میں مرے ہاتھوں سے بسائے ہوئے لوگ


مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو 

 

کوئی تبصرے نہیں: