15 اگست، 2016

میرا وطن ہے یہ میرا وطن ہے



میرا وطن ہے یہ میرا وطن ہے
قربان وطن پر مرا تن ہے مرا من ہے

وحدت کے کہیں گیت تو مرلی کی کہیں تان
آکرکے کوئی دیکھ لے بھارت کی مرےشان
عزت کوئی کرتا ہے کوئی کرتا سمّان
اک ہاتھ میں گیتا ہے تو اک ہاتھ میں قرآن
ملا کی اذاں ہے کہیں میرا کا بھجن ہے

پوجا ہے کہیں اور عبادت ہے کہیں پر
گیتا کا کہیں پاٹھ تلاوت ہے کہیں پر
گردوارہ کہیں پر ہے تو بدھ مت ہے کہیں پر
کیا ایسی بھی دنیا میں روایت ہے کہیں پر
دیوالی کہیں ہے تو کہیں عید ملن ہے

اکتا کی اہنسا کی پڑھے کوئی کہانی
بھارت کو ملی پیار کی کچھ ایسی نشانی
ہے ایسا ملن جیسے کہ الفاظ و معانی
اس ملک کا دنیا میں نہیں ہے کوئی ثانی
حیران اسے دیکھ کے فارس ہے یمن ہے

ماتھے پہ ترے تاج کا جھومر ہے سہانا
اور شابھا بڑھادیتا ہے گاندھی کا ترانہ
ہے یاد وہ سردار بھگت سنگھ کا فسانا
اشفاق کا ٹیپو کا وہ گردن کو کٹانا
ہمت ہے تو کیا دار ہے کیا چیز رسن ہے

میرا کی یہ چشتی کی یہ نانک کی زمیں ہے
کہتے ہیں جسے جنت گیتی وہ یہیں ہے
اس دیش کے بارے میں یہ ایماں ہے یقیں ہے
اس سارے زمانے میں کوئی ایسا نہیں ہے
ہر پھول یہاں جیسے لئے ایک چمن ہے

اس دیش کو حاصل ہے محبت کا سہارا
ہے لال قلعہ دیش کی عظمت کا منارا
پنجاب نے ہے گیسوئے بھارت کو سنوارا
گجرات و ہماچل نے اسے اور نکھارا
اس دیش کی زینت میں یہ مدراس و دکن ہے

جاں دے کے کریں گے تری سرحد کی حفاظت
ہے کون جسے تجھ میں الجھنے کی ہے طاقت
یہ ملک نذیری ہے شہیدوں کی امانت
کیسے کوئی دکھلائے گا اس ملک کو ہمت
باندھے ہوئے ہر شخص یہاں سر پہ کفن ہے
میرا وطن ہے یہ میرا وطن ہے


        مسیح الدین نذیری
+91-9321372295

کوئی تبصرے نہیں: