25 ستمبر، 2016

جشن چاہت کا منائیں گے اگر آؤگے

غزل

جشن چاہت کا منائیں گے اگر آؤگے
راہ پلکوں سے سجائیں گے اگر آؤگے

مجھ پہ گذری ہیں شبِ ہجر میں جو جو باتیں
اپنی ہر بات سنائیں گے اگر آؤگے

کتنے گذرے ہیں ستم کتنے سہے ہیں صدمے 
دل کا ہر زخم دکھائیں گے اگر آؤگے

جو بھی قسمیں تھیں وفا کی وہ کریں گے پوری
اپنا ہر وعدہ نبھائیں گے اگر آؤگے

جس کے پینے سے نہ تا عمر کبھی ہوش آئے
جام ہم ایسا پلائیں گے اگر آؤگے

ساری دنیا کی خوشی سارے زمانے کی ہنسی
تیری دنیا میں بسائیں گے اگر آؤگے

جو نذیریؔ نے لکھی ہے شبِ فرقت میں غزل
وہ غزل شوق سے گائیں گے اگر آؤگے

کوئی تبصرے نہیں: