غزل
تم کو بھی چین نہ آتا تھا وہ دن یاد کرو
بن میرے کوئی نہ بھاتا تھا وہ دن یاد کرو
کون تھا تیرے سوا تجھ کو ہنسانے والا
میں تیری بزم سجاتا تھا وہ دن یاد کرو
وہ سجے دن وہ سجی رات سہانے ہر پل
کون خوابوں کو سجاتا تھا وہ دن یاد کرو
میں ہی شامل تھا تیری سوچ کے ہر پہلو میں
میں تیرے دل میں سماتا تھا وہ دن یاد کرو
گلشنِ زیست میں جب جب بھی خزاں آتی میں
پیار کے پھول کھلاتا تھاوہ دن یاد کرو
کون ہے جس نے مجھے بخشیں سہانی یادیں
کو راہوں سے بلاتا تھا وہ دن یاد کرو
تو ہی ہنس ہنس کے ہنساتا تھا نذیریؔ مجھ کو
تو ہی رو رو کے رلاتا تھا وہ دن یاد کرو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں