25 ستمبر، 2016

تم کو بھی چین نہ آتا تھا وہ دن یاد کرو

غزل

تم کو بھی چین نہ آتا تھا وہ دن یاد کرو
بن میرے کوئی نہ بھاتا تھا وہ دن یاد کرو

کون تھا تیرے سوا تجھ کو ہنسانے والا 
میں تیری بزم سجاتا تھا وہ دن یاد کرو

وہ سجے دن وہ سجی رات سہانے ہر پل
کون خوابوں کو سجاتا تھا وہ دن یاد کرو

میں ہی شامل تھا تیری سوچ کے ہر پہلو میں
میں تیرے دل میں سماتا تھا وہ دن یاد کرو

گلشنِ زیست میں جب جب بھی خزاں آتی میں
پیار کے پھول کھلاتا تھاوہ دن یاد کرو

کون ہے جس نے مجھے بخشیں سہانی یادیں
کو راہوں سے بلاتا تھا وہ دن یاد کرو

تو ہی ہنس ہنس کے ہنساتا تھا نذیریؔ مجھ کو 
تو ہی رو رو کے رلاتا تھا وہ دن یاد کرو

کوئی تبصرے نہیں: