نعتِ رسول
صلی اللہ علیہِ وسلم
صورت بدرالدجی کا مصحفِ رخسار کا
اب بھی چرچا ہے فرشتوں میں رخِ انوار کا
حسنِ یوسف دیکھ کرجو کاٹ ڈالیں انگلیاں
کیا کریں وہ دیکھ لیں چہرہ اگر سرکار کا
فرش سے عرشِ بریں تک کیوں سجے ہیں راستے
کون مہماں بن رہا ہے مالکِ غفار کا
جن و انساں اور ملائک ہی پہ کیا محدود ہے
مدح خواں ہے مالکِ کل خود شہِ ابرار کا
اک شبِ ہجرت کے بدلے زندگی دیدیں عمر
اللہ اللہ مرتبہ صدیق یارِ غار کا
خود پیادہ اونٹ پر خادم پھٹے ہوں پیرہن
ہو کوئی فاتح تو لائیں آپ اس معیار کا
شام سے ارضِ مدینہ تک ہے اونٹوں کی قطار
حضرتِ عثماں سے قائم ہے بھرم ایثار کا
بستر سرکار پر بے خوف ہو کے سوگئے
لاکھ پہرہ تھا علی پر ہر طرف تلوار کا
قول ہے من زار قبری کا نذیریؔ سامنے
کاش روضہ دیکھ لیتا احمدِ مختار کا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں