غزل
زخمِ دل اور بڑھانے کے لئے مت آنا
آ مگر لوٹ کے جانے کے لئے مت آنا
اب اگر آؤ تو ہر بات بھلا کر آؤ
زندگی کی نئی امید جگا کر آؤ
زیست میں آگ لگانے کے لئے مت آنا
اب کے آنا جو محبت کی تڑپ ہو دل میں
اپنی نظروں سے گرانا نہ مجھے محفل میں
تم میرے دل کو دکھانے کے لئے مت آنا
اب نذیریؔ کو نہیں تاب ستم سہنے کی
اب تو طاقت ہی نہیں ہے اسے غم سہنے کی
تم اسے اور ستانے کے لئے مت آنا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں