ہر جگہ ابرِ محبت ہو ضروری تو نہیں
سب کی قسمت میں یہ دولت ہو ضروری تو نہیں
جس کو چاہا تھا اسے پا بھی لیا تھا لیکن
خواب کی کوئی حقیقت ہو ضروری تو نہیں
آپ کی بات توجہ سے سنی ہے ہم نے
شیخ جی یہ بھی شریعت ہو ضروری تو نہیں
ماں کے قدموں تلے جنت ہو ضروری ہے مگر
سب کی قسمت میں یہ جنت ہو ضروری تو نہیں
فرق حالات کا تہذیب کا کچھ طور بھی ہے
عشق ہر حال میں تہمت ہو ضروری تو نہیں
بے وجہ کیسے کوئی سب پہ بھروسہ کرلے
سب کے جذبوں میں صداقت ہو ضروری تو نہیں
زخم جو تم نے دیئے سخت بہت تھے لیکن
عمر بھر درد کی شدت ہو ضروری تو نہیں
ان کی حسرت لئے بیٹھے ہو نذیریؔ لیکن
آپ کی ان کو ضرورت ہو ضروری تو نہیں
مسیح الدین نذیری
9321372295
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں