دل کو کچھ یاد دلانے کی ضرورت کیا ہے
اب اسے اور رُلانے کی ضرورت کیا ہے
خوف اللہ کا باقی ہی نہیں جب دل میں
شیخ جی بات بنانے کی ضرورت کیا ہے
پیار ہوجائے تو آنکھوں سے چھلک پڑتا ہے
اس کو اظہار میں لانے کی ضرورت کیا ہے
جس کو خواہش ہے وہ چہرہ میرا پڑھ کر دیکھے
میں بہت خوش ہوں بتانے کی ضرورت کیا ہے
آپ کا حال نگاہوں سے عیاں ہوتا ہے
یوں ہنسی لب پہ سجانے کی ضرورت کیا ہے
آپ کھل کر کے نہیں لیتے ہیں انگڑائی بھی
بے وجہ ہاتھ اٹھانے کی ضرورت کیا ہے
سامنے تیرے چمکتا ہوا مستقبل ہے
بات ماضی کی سنانے کی ضرورت کیا ہے
مسیح الدین نذیری
9321372295
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں