اے قسمت اور کتنا وقت ہے طیبہ کو جانے میں
کہ میری جان اٹکی ہے نبی کے آستانے میں
معاً اک زلزلہ برپا ہوا اصنام خانے میں
محمد مصطفی تشریف لے آئے زمانے میں
سنبھل اور غور کر اب کنکروں نے پڑھ لیا کلمہ
ابوجہل لعیں عبرت ہے دیکھ اس تازیانے میں
میرے ماں باپ قرباں اس ادائے ذات والا پر
لگے ہیں رات بھر رو رو کے امت بخشوانے میں
ابو بکر و عمر عثمان و حیدر چار یار ایسے
کہ جن کا خون ہے اسلام کو رفعت دلانے میں
تجھے اے بولہب تیرے تکبر نے ڈبویا ہے
وگرنہ عذر کیا تھا مصطفی کو مان جانے میں
یقیناًپھول خود اپنی حقیقت بھول جائیں گے
کچھ ایسی جاذبیت ہے نبی کے مسکرانے میں
درِخیر الوری پہ قافلے ہر سال جاتے ہیں
نذیری آپ رہ جاتے ہیں بس آنسو بہانے میں
مسیح الدین نذیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں