18 جولائی، 2017

مسکراتے چلے گئے ہوں گے

۔۔۔۔۔۔۔غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مسکراتے چلے گئے ہوں گے
چوٹ کھاتے چلے گئے ہوں گے
عشق کی راہ میں یہ دیوانے
گنگناتے چلے گئے ہوں گے
اٹھ کے محفل سے اپنے اشکوں میں
خود نہاتے چلے گئے ہوں گے
 جب سنا ہوگا اذن عام ان کا
لوگ آتے چلے گئے ہوں گے
 شیخ جی میکدہ سے گھر کی طرف
لڑکھڑاتے چلے گئے ہوں گے
 وہ گئے ہوں گے بن سنور کے جدھر
ہوش اڑاتے چلے گئے ہوں گے
ذکر سن کر میرا نذیری وہ
منہ بناتے چلے گئے ہوں گے

کوئی تبصرے نہیں: