18 جولائی، 2017

صد شکر ترے ساتھ مرا نام تو آیا


 غزل

صد شکر ترے ساتھ مرا نام تو آیا
خوش ہوں کہ جنوں میرا کسی کام تو آیا

یہ سچ ہے کہ ہر بزم سجی ہے تری خاطر
لیکن مرے حصہ میں بھی اک جام تو آیا

آئے تو مرے پاس نہ کی بات بلا سے
چلئے دلِ بیمار کو آرام تو آیا

انکار محبت تھا اب اقرارِ محبت
گر صبح نہیں آیا  سرِشام تو آیا

اک ہم ہیں کہ بن باس ابھی کاٹ رہے ہیں
گھر چودہ برس بعد سہی رام تو آیاس

یہ وصل و فراق اپنی جگہ اتنا بہت ہے
دامن میں میرے عشق کا انعام تو آیا

حق بات کہی گرچہ دمِ مرگ نذیری
تاخیر سے ہی شیخ کو الہام تو آیا

             مسیح الدین نذیری
                    9321372295

کوئی تبصرے نہیں: