............. غزل .............
سنائے جاتے ہیں ہم بھی ترے فسانے کو
غزل کا رنگ جو لگتا ہے اس زمانے کو
خدا کا شکر کہ گھیرا ہے جب بلاؤں نے
کرم نے ڈھانپ لیا میرے آشیانے کو
بس اس لئے مری آنکھوں میں آگئی ہے نمی
گیا ہوا کوئی موسم ہے یاد آنے کو
اب اپنے گھر کو چراغوں کی کیا ضرورت ہے
ترا وجود ہی کافی ہے جگمگانے کو
خزاں کا دور ہے تیرے فراق کا موسم
بہار کہتے ہیں تیرے قریب آنے کو
تمہار ے پیار کا جب سے نشہ ہوا ہم کو
غلط سمجھتے ہیں ہم میکدہ میں جانے کو
بڑھاکے ہاتھ بچاتا ہے ڈوبتے کو کوئی
وہ ایسے آئے نذیری مجھے بچانے کو
مسیح الدین نذیری
9321372295
سنائے جاتے ہیں ہم بھی ترے فسانے کو
غزل کا رنگ جو لگتا ہے اس زمانے کو
خدا کا شکر کہ گھیرا ہے جب بلاؤں نے
کرم نے ڈھانپ لیا میرے آشیانے کو
بس اس لئے مری آنکھوں میں آگئی ہے نمی
گیا ہوا کوئی موسم ہے یاد آنے کو
اب اپنے گھر کو چراغوں کی کیا ضرورت ہے
ترا وجود ہی کافی ہے جگمگانے کو
خزاں کا دور ہے تیرے فراق کا موسم
بہار کہتے ہیں تیرے قریب آنے کو
تمہار ے پیار کا جب سے نشہ ہوا ہم کو
غلط سمجھتے ہیں ہم میکدہ میں جانے کو
بڑھاکے ہاتھ بچاتا ہے ڈوبتے کو کوئی
وہ ایسے آئے نذیری مجھے بچانے کو
مسیح الدین نذیری
9321372295
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں