18 جولائی، 2017

سنائے جاتے ہیں ہم بھی ترے فسانے کو


.............      غزل      .............


سنائے جاتے ہیں ہم بھی ترے فسانے کو
غزل کا رنگ جو لگتا ہے اس زمانے کو

خدا کا شکر کہ گھیرا ہے جب بلاؤں نے
کرم نے ڈھانپ لیا میرے آشیانے کو

بس اس لئے مری آنکھوں میں آگئی ہے نمی
گیا ہوا کوئی موسم ہے یاد آنے کو

اب اپنے گھر کو چراغوں کی کیا ضرورت ہے
ترا وجود ہی کافی ہے جگمگانے کو

خزاں کا دور ہے تیرے فراق کا موسم
بہار کہتے ہیں تیرے قریب آنے کو

تمہار ے پیار کا جب سے نشہ ہوا ہم کو
غلط سمجھتے  ہیں ہم میکدہ میں جانے کو

بڑھاکے ہاتھ بچاتا ہے ڈوبتے کو کوئی
وہ ایسے آئے نذیری مجھے بچانے کو


                 مسیح الدین نذیری
                       9321372295

کوئی تبصرے نہیں: