ہر ایک سمت موت ہے رقصاں بہار میں
خود زندگی ہوئی ہے پریشاں بہار میں
سیلاب آکے ایسی تباہی مچاگیا
باقی نہیں حیات کا ساماں بہار میں
گھر بار سب اجڑ گئے ہر چیز بہہ گئی
رب جانے کتنے بہہ گئے انساں بہار میں
کل بانٹتے تھے آج وہ محتاج ہوگئے
ہر زندگی میں آیا ہے طوفاں بہار میں
بچہ بلک رہا ہے کہ کھانے کو کچھ نہیں
پھیلا ہوا ہے بھوک کا داماں بہار میں
معدوم ہوگئی ہیں علامات زندگی
ہر شہر ہوگیا ہے بیاباں بہار میں
انسانیت پکار رہی ہے مدد مدد
ہندو نہیں نہ کوئی مسلماں بہار میں
روتے بلکتے ڈوبتے مرتے ہوئے وہ لوگ
خلق خدا پہ آیا ہے طوفاں بہار میں
جو جتنا کر سکے اسے کر دینا چاہیئے
انسانیت پہ ہوگا یہ احساں بہار میں
کتنے چمن اجڑ گئے برباد ہوگئے
نہ جانے کتنے بہہ گئے ارماں بہار میں
لہروں نے ماں کے ہاتھوں سے بچے جھپٹ لئے
پانی میں بہہ گئی ہیں کئی ماں بہار میں
پل بھر میں آکے دیکھئے برباد ہوگئی
کل تک جو زندگی تھی گلستاں بہار میں
دو چیز ہر طرف ہے نظر ڈالئے جدھر
بیماری اور بھوک نمایاں بہار میں
دھڑکن رکے جو دیکھ لے منظر بہار کا
ہوجائے خشک دیدہ گریاں بہار میں
ملتا نہیں کہیں کوئی سامان زندگی
ہے موت آج کس قدر ارزاں بہار میں
کل تک جہاں امنگ تھی جذبہ تھا جوش تھا
وہ گاؤں آج ہوگیا ویراں بہار میں
پانی سے بچ گئے جو نہ مرجائیں بھوک سے
لے کر چلو حیات کا ساماں بہار میں
موسم کی شدتوں سے مزاحم ہے زندگی
اللہ زندگی کرے آساں بہار میں
اللہ بھیج ان کیلئے غیب سے مدد
اللہ بھیج درد کا درماں بہار میں
اللہ بھیج کوئی عمر جیسا حکمراں
اللہ بھیج دے کوئی عثماں بہار میں
آؤ اٹھا کے ہاتھ نذیری دعا کریں
اترے فلک سے نصرتِ یزداں بہار میں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں