18 اگست، 2017

ہر ایک سمت موت ہے رقصاں بہار میں

ہر ایک سمت موت ہے رقصاں بہار میں
خود زندگی ہوئی ہے پریشاں بہار میں

سیلاب آکے ایسی تباہی مچاگیا
باقی نہیں حیات کا ساماں بہار میں

گھر بار سب اجڑ گئے ہر چیز بہہ گئی
رب جانے کتنے بہہ گئے انساں بہار میں

کل بانٹتے تھے آج وہ محتاج ہوگئے
ہر زندگی میں آیا ہے طوفاں بہار میں

بچہ بلک رہا ہے کہ کھانے کو کچھ نہیں
پھیلا ہوا ہے بھوک کا داماں بہار میں

معدوم ہوگئی ہیں علامات زندگی
ہر شہر ہوگیا ہے بیاباں بہار میں

انسانیت پکار رہی ہے مدد مدد
ہندو نہیں نہ کوئی مسلماں بہار میں

روتے بلکتے ڈوبتے مرتے ہوئے وہ لوگ
خلق خدا پہ آیا ہے طوفاں بہار میں

جو جتنا کر سکے اسے کر دینا چاہیئے
انسانیت پہ ہوگا یہ احساں بہار میں

کتنے چمن اجڑ گئے برباد ہوگئے
نہ جانے کتنے بہہ گئے ارماں بہار میں

لہروں نے ماں کے ہاتھوں سے بچے جھپٹ لئے
پانی میں بہہ گئی ہیں کئی ماں بہار میں

پل بھر میں آکے دیکھئے برباد ہوگئی
کل تک جو زندگی تھی گلستاں بہار میں

دو چیز ہر طرف ہے نظر ڈالئے جدھر
بیماری اور بھوک نمایاں بہار میں

دھڑکن رکے جو دیکھ لے منظر بہار کا
ہوجائے خشک دیدہ گریاں بہار میں

ملتا نہیں کہیں کوئی سامان زندگی
ہے موت آج کس قدر ارزاں بہار میں

کل تک جہاں امنگ تھی جذبہ تھا جوش تھا
وہ گاؤں آج ہوگیا ویراں بہار میں

پانی سے بچ گئے جو نہ مرجائیں بھوک سے
لے کر چلو حیات کا ساماں بہار میں

موسم کی شدتوں سے مزاحم ہے زندگی
اللہ زندگی کرے آساں بہار میں

اللہ بھیج ان کیلئے غیب سے مدد
اللہ بھیج درد کا درماں بہار میں

اللہ بھیج کوئی عمر جیسا حکمراں
اللہ بھیج دے کوئی عثماں بہار میں

آؤ اٹھا کے ہاتھ نذیری دعا کریں
اترے فلک سے نصرتِ یزداں بہار میں

                   

کوئی تبصرے نہیں: