پرانے زخم سبھی ہوگئے ہیں مدھم پھر
لگادے زخم نیا کوئی دے نیا غم پھر
اتر کے آئیگی پھر چاندنی مرے آنگن
رہیگی گھر میں ترے پائلوں کی چھم چھم پھر
وہ جس پہ چل کے نشاں منزلوں کا ملتا تھا
بھٹک گیا اسی رستے سے ابن آدم پھر
نہ جانے کیا تھا ترے اک حسیں تبسم میں
محبتوں کی ابھرنے لگی ہے سرگم پھر
خدا نے چاہا تو پھر رونقیں بھی لوٹیں گی
مزہ بہار کا لوٹیں گے مل کے باہم پھر
وہ زخم زخم وجود اپنا لے کے لوٹ آنا
کسی کا آکے لگانا شفا کا مرہم پھر
تمہارے آنے سے جو ایک بار آیا تھا
محبتوں کا نہ دیکھاگیا وہ موسم پھر
یہی خدا سے مری التجا ہے لوٹ آئے
مرے وطن میں نذیری بقائے باہم پھر
لگادے زخم نیا کوئی دے نیا غم پھر
اتر کے آئیگی پھر چاندنی مرے آنگن
رہیگی گھر میں ترے پائلوں کی چھم چھم پھر
وہ جس پہ چل کے نشاں منزلوں کا ملتا تھا
بھٹک گیا اسی رستے سے ابن آدم پھر
نہ جانے کیا تھا ترے اک حسیں تبسم میں
محبتوں کی ابھرنے لگی ہے سرگم پھر
خدا نے چاہا تو پھر رونقیں بھی لوٹیں گی
مزہ بہار کا لوٹیں گے مل کے باہم پھر
وہ زخم زخم وجود اپنا لے کے لوٹ آنا
کسی کا آکے لگانا شفا کا مرہم پھر
تمہارے آنے سے جو ایک بار آیا تھا
محبتوں کا نہ دیکھاگیا وہ موسم پھر
یہی خدا سے مری التجا ہے لوٹ آئے
مرے وطن میں نذیری بقائے باہم پھر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں