30 مارچ، 2018

جمالیتا ہے قبضہ جو نظر میں سر میں سینوں میں


جمالیتا ہے قبضہ جو نظر میں سر میں سینوں میں
اسی کو عشق کہتے ہیں جو در آتا ہے تینوں میں

حیا ہے شوخیاں ہیں دلربائی ہے ادائیں ہیں
ہر اک شے کوٹ کر بھر دی گئی ہے آبگینوں میں

عجب حالت ہے موسم کا اثر ہوتا نہیں مجھ پر
عجب سی آگ لگ جاتی ہے بارش کے مہینوں میں

میں کھل کر کہہ نہ پاؤں گا اشاروں میں سمجھ لیجئے
کہ میں نے سانپ خود پالے ہیں اپنی آستینوں میں

وہ میرے نام پر چونکے تھے پھر انجان بن بیٹھے
قرینہ خوب ہے یہ بھی محبت کے قرینوں میں

مکاں کے بیچ میں دیواریں نہ آجائیں مرے مولی
رہیں اک ساتھ اتنی ڈال دے الفت مکینوں میں

نذیری کون کس کا حال پوچھے اس زمانے میں
کہ انساں رہ گیا ہے بن کے اک قیدی مشینوں میں

کوئی تبصرے نہیں: