جمالیتا ہے قبضہ جو نظر میں سر میں سینوں میں
اسی کو عشق کہتے ہیں جو در آتا ہے تینوں میں
حیا ہے شوخیاں ہیں دلربائی ہے ادائیں ہیں
ہر اک شے کوٹ کر بھر دی گئی ہے آبگینوں میں
عجب حالت ہے موسم کا اثر ہوتا نہیں مجھ پر
عجب سی آگ لگ جاتی ہے بارش کے مہینوں میں
میں کھل کر کہہ نہ پاؤں گا اشاروں میں سمجھ لیجئے
کہ میں نے سانپ خود پالے ہیں اپنی آستینوں میں
وہ میرے نام پر چونکے تھے پھر انجان بن بیٹھے
قرینہ خوب ہے یہ بھی محبت کے قرینوں میں
مکاں کے بیچ میں دیواریں نہ آجائیں مرے مولی
رہیں اک ساتھ اتنی ڈال دے الفت مکینوں میں
نذیری کون کس کا حال پوچھے اس زمانے میں
کہ انساں رہ گیا ہے بن کے اک قیدی مشینوں میں
اسی کو عشق کہتے ہیں جو در آتا ہے تینوں میں
حیا ہے شوخیاں ہیں دلربائی ہے ادائیں ہیں
ہر اک شے کوٹ کر بھر دی گئی ہے آبگینوں میں
عجب حالت ہے موسم کا اثر ہوتا نہیں مجھ پر
عجب سی آگ لگ جاتی ہے بارش کے مہینوں میں
میں کھل کر کہہ نہ پاؤں گا اشاروں میں سمجھ لیجئے
کہ میں نے سانپ خود پالے ہیں اپنی آستینوں میں
وہ میرے نام پر چونکے تھے پھر انجان بن بیٹھے
قرینہ خوب ہے یہ بھی محبت کے قرینوں میں
مکاں کے بیچ میں دیواریں نہ آجائیں مرے مولی
رہیں اک ساتھ اتنی ڈال دے الفت مکینوں میں
نذیری کون کس کا حال پوچھے اس زمانے میں
کہ انساں رہ گیا ہے بن کے اک قیدی مشینوں میں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں