دو گھڑی دیکھ نہ پائے وہ اٹھا کر آنکھیں
چل دیئے موڑ کے منہ مجھ سے چھپا کر آنکھیں
ہم کہ برسوں میں نہ کہہ پائے کہانی دل کی
اور وہ کہہ گئے ہر بات جھکا کر آنکھیں
شہر در شہر بہت چرچا ہے گہرائی کا
سوچتا ہوں کبھی دیکھ آؤں میں جاکر آنکھیں
اپنے ماں باپ کے چہرے کی زیارت کرکے
تو اے خوش بخت سدا تیز کیا کر آنکھیں
سیکھ جاتے ہیں جو آنکھوں کی کہانی پڑھنا
ان سے کس طرح رکھے کوئی چھپا کر آنکھیں
صاف دکھتا ہے ورق اس میں کتاب دل کا
چھوڑ ان سارے جھمیلوں کا پڑھا کر آنکھیں
ایک طوفان بپا کرگئے سینے میں مرے
اک شرارت سے وہ تھوڑی سی دباکر آنکھیں
میرا دشمن بھی نذیری عجب انداز کا ہے
بات کرتا ہی نہیں مجھ سے ملا کر آنکھیں
چل دیئے موڑ کے منہ مجھ سے چھپا کر آنکھیں
ہم کہ برسوں میں نہ کہہ پائے کہانی دل کی
اور وہ کہہ گئے ہر بات جھکا کر آنکھیں
شہر در شہر بہت چرچا ہے گہرائی کا
سوچتا ہوں کبھی دیکھ آؤں میں جاکر آنکھیں
اپنے ماں باپ کے چہرے کی زیارت کرکے
تو اے خوش بخت سدا تیز کیا کر آنکھیں
سیکھ جاتے ہیں جو آنکھوں کی کہانی پڑھنا
ان سے کس طرح رکھے کوئی چھپا کر آنکھیں
صاف دکھتا ہے ورق اس میں کتاب دل کا
چھوڑ ان سارے جھمیلوں کا پڑھا کر آنکھیں
ایک طوفان بپا کرگئے سینے میں مرے
اک شرارت سے وہ تھوڑی سی دباکر آنکھیں
میرا دشمن بھی نذیری عجب انداز کا ہے
بات کرتا ہی نہیں مجھ سے ملا کر آنکھیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں