7 جون، 2018

تھا کہاں درد کہاں سے نکلا


تھا کہاں درد کہاں سے نکلا
کس طرح اشک رواں سے نکلا

اٹھ کے محفل سے وہ اس طرح گیا
تیر جس طرح کماں سے نکلا

اس کو پانا نہیں ممکن یارو 
وہ مرے وہم و گماں سے نکلا

تولئے پہلے کہ لوٹے گا نہیں 
لفظ کوئی جو زباں سے نکلا

تھا نذیری وہ نہیں ہاں جیسا
اور نہیں آپ کی ہاں سے نکلا

کوئی تبصرے نہیں: