تھا کہاں درد کہاں سے نکلا
کس طرح اشک رواں سے نکلا
اٹھ کے محفل سے وہ اس طرح گیا
تیر جس طرح کماں سے نکلا
اس کو پانا نہیں ممکن یارو
وہ مرے وہم و گماں سے نکلا
تولئے پہلے کہ لوٹے گا نہیں
لفظ کوئی جو زباں سے نکلا
تھا نذیری وہ نہیں ہاں جیسا
اور نہیں آپ کی ہاں سے نکلا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں