غزل
بس یوں کہ اس نے صرف گوارا کیا مجھے
کہنے کو کہہ رہا ہے کہ سمجھا کیا مجھے
اے عشق تیری ذات سے کچھ بھی گلہ نہیں
تونے مگر جہان میں رسوا کیا مجھے
یاروں نے بس حصول مراتب کے شوق میں
کاندھے پہ ہاتھ رکھ دیا رستہ کیا مجھے
بکھرا ہوا وجود تھا صحن حیات میں
چن چن کے ایک شخص نے یکجا کیا مجھے
مجھ میں ابھی پرانے زمانے کا طور تھا
تہذیب کے زوال نے عنقا کیا مجھے
یوں بھی ہوا کہ میں تھا کسی بزم میں شریک
آکر کسی کی یاد نے تنہا کیا مجھے
بیٹی گئی ہے گھر سے کہ رونق چلی گئی
اندر سے اس کے غم نے شکستہ کیا مجھے
درد جگر ساتھ میں بے خوابی بے بسی
کتنوں سے تیرے غم نے شناسا کیا مجھے
اپنی انا بس اس پہ نذیری سوار تھی
بس اک انا کے واسطے کیا کیا کیا مجھے
مسیح الدین نذیری
9321372295
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں