دن بھی کیا دن تھے کہ بس ناچتے گاتے رہنا
اب یہی دن ہیں کہ بس یاد مناتے رہنا
اہل دل تم کو سکھادیں کے محبت کے اصول
سیکھ جاؤگے محبت کو نبھاتے رہنا
گھر سے نکلا تو ادا کاری دکھائی دن بھر
دل میں جذبات نہیں ہاتھ ملاتے رہنا
میں نے محسوس کیا تیرا تعلق مجھ سے
وہ ترا ہاتھ ملا کر کے دباتے رہنا
بھوک بچوں کی سکھادیتی ہے سب کچھ ہم کو
ہو سکت یا کہ نہ بوجھ اٹھاتے رہنا
کوئی جاگے کہ نہ جاگے یہ مقدر اس کا
بس مرا کام ہے آواز لگاتے رہنا
دل یہاں خود ہی دھڑکتے ہیں نذیری صاحب
محفل اہل جنوں ہے یہاں آتے رہنا
مسیح الدین نذیری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں