7 جون، 2018

دن بھی کیا دن تھے کہ بس ناچتے گاتے رہنا


دن بھی کیا دن تھے کہ بس ناچتے گاتے رہنا
اب یہی دن ہیں کہ بس یاد مناتے رہنا 

اہل دل تم کو سکھادیں کے محبت کے اصول
سیکھ جاؤگے محبت کو نبھاتے رہنا

گھر سے نکلا تو ادا کاری دکھائی دن بھر
دل میں جذبات نہیں ہاتھ ملاتے رہنا

میں نے محسوس کیا تیرا تعلق مجھ سے
وہ ترا ہاتھ ملا کر کے دباتے رہنا 

بھوک بچوں کی سکھادیتی ہے سب کچھ ہم کو
ہو سکت یا کہ نہ بوجھ اٹھاتے رہنا 

کوئی جاگے کہ نہ جاگے یہ مقدر اس کا
بس مرا کام ہے آواز لگاتے رہنا

دل یہاں خود ہی دھڑکتے ہیں نذیری صاحب
محفل اہل جنوں ہے یہاں آتے رہنا 


           مسیح الدین نذیری 

کوئی تبصرے نہیں: