.............غزل ...........
اپنے بھی ہیں خاموش سے اغیار بھی چپ ہیں
کیا اس پہ تعجب ہے جو اس بار بھی چپ ہیں
یہ کیسا سماں ہے کہ سکوں کاٹ رہا ہے
وہ حبس کہ آنگن در و دیوار بھی چپ ہیں
غیروں کا گلہ کیا ہو کہ اب وقتِ ضرورت
جو قسمیں اٹھاتے تھے وہی یار بھی خوش ہیں
ہر بار تماشہ جو نیا لاتے تھے ہمراہ
اس بار وہ ماضی کے اداکار بھی چپ ہیں
میں تلخ حقیقت کا ورق بیچ رہا ہوں
یہ چیز ہے ایسی کہ خریدار بھی چپ ہیں
کوں لٹ گئے ہم لوگ یہ رہزن تھے کہاں کے
کچھ سوچئے جب قافلہ سالار بھی چپ ہیں
سب لوگ یہی سوچ کے چپ چپ ہیں نذیری
کیوں بولیں کہ جب اور گرفتار بھی چپ ہیں
مسیح الدین نذیری
9321372295
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں